جدیدریاست”کے خواص”

Properties of “Modern State”

واٸل حلاق کی فکر کے مطابق کوٸی بھی ریاست ”جدید“ تب کہلاتی ہے۔ جب اس میں پانچ خواص ہوں

١۔ وہ یورپین ماڈل پر ہوتی ہے یعنی ایک تاریخی پراڈکٹ ہے۔

٢۔ تصور حاکمیت میں الہامی ضابطہ نہ ہو۔ یعنی ریاست خود ہی آزادوخودمختیار حاکم ہے۔

٣۔ تصورقانون سازی جبرووتشدد سے پروان چڑھے یعنی جدید ریاست اپناہر قانون ہر صورت منواتی ہے۔

٤۔ بیوروکریسی کے بغیر جدید ریاست کاکوٸی تصور نہیں۔ یعنی جدید ریاست کے اہم کھلاڑی یہی ہیں۔

٥۔ ریاست کی اپنی ثقافت ہوتی ہے اورریاست اسے ہی غالب رکھتی ہے۔ جس میں تصورشہریت بہت بنیادی تصور ہے۔ اسی تصور کی مضبوطی کے لیے عدلیہ اورتعلیمی ادارے کام کرتے ہیں۔

مذکورہ بالا پانچ فیکٹرز وہ ہیں جن کے بغیر کوٸی ریاست جدید نہیں ہوسکتی اور جب کوٸی ریاست جدید ہو تووہ کبھی بھی اسلامی نہیں ہوسکتی۔

ہم نے اپنے آرٹیکل ”واٸل حلاق کی کتاب ”ناممکن ریاست“کاتنقیدی وتجزیاتی مطالعہ میں اس پر مفصل نقد کیا ہے دراصل اسلامی ریاست کسی سٹرکچر کا نام نہیں ہے اسلامی ریاست کچھ اصولوں پر قاٸم ہوتی ہے وہ اصول ہوں توہر ریاست آیا وہ قدیم ویاجدید اسلامی ریاست ہوسکتی ہے اورجب ان اصولوں سے انحراف ہوگا تو نام نہاد اسلامی ریاست بھی اسلامی نہیں ہوگی۔

جہاں تک جدید مسلم ریاستوں کامسٸلہ ہے تویہاں دوبنیادی مساٸل کا حل اولین بنیادوں پر ہوناضروری ہے۔

١۔ استعماریت سے نجات

٢۔بلاتفریق عدل کی فراہمی

تصورحاکمیت ہر مسلم ریاست میں خداسے منسوب ہے باقی چاروں فیکٹرز پر قابو پانے کے لیے مذکورہ دونوں عوامل کی پاسداری یقینی بنانا ہوگی۔

مزید تفصیلات کے لیے لنک وزٹ کیجیے
https://mrso.org.pk/category/wael-b-hallaq-introduction-critique/

اور

blogs.mrso.org.pk

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending