قرآن وحدیث سے مستنبط سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کامنفرد مجموعہ
اسوة حسنة
ڈاکٹر عبدالباسط
مورخہ 18ستمبر2024بروز بدھ 13ربیع الاول1446ہجری بوقت 11:30تا1:45الغزالی ھال ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں میرے مجوزہ موضوع”اصلاح معاشرہ کانبوی منہج :سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاخصوصی مطالعہ ”پر کانفرنس کاانعقاد ہوا۔طلباء اورمقررین نے جوکچھ ارشادفرمایا میری باری ان کے بعد تھی تو میں نے گزارش کی کہ یہ سب کچھ رسمی چیزیں ہیں اور ملت حنیف کی محرف رسومات کی تبدیلی یہ اصلاح معاشرہ کانبوی منہج تھا تو رسومات سے نکل کر نظریاتی،اخلاقی اور عملی زندگی کی اسوہ حسنہ کی روشنی میں تشکیل یہ کرنے کے بنیادی کام ہیں۔ میں نے سورة النساء کی ایت ١٣٥سے سیرت کے کچھ پہلو اخذ کیے اب مجھے سیرت کو ایک نئے پہلو سے دیکھنے کا اشتیاق ہوا یعنی قرآن سے سیرت کے نظریاتی ‘اخلاقی اورعملی پہلووں کا استنباط۔ذیل میں قرآن وحدیث سے اسی منہج پر کچھ مواد پیش کیاگیا ہے۔ جس میں مزید ترمیم واضافہ جاری رکھتے ہوئے باقاعدہ ایک تصنیف سورة احزاب کی ایت 21کی روشنی میں بعنوان”اسوة حسنة”مکمل کی جائے گی۔ ان شاء اللہ
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے قبل کے حالات قرآن نے درج ذیل الفاظ میں بیان کیے ہیں:
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیاان برائیوں کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ الله انہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں ۔[1]
اس ایت کریمہ کی مزید وضاحت کچھ احادیث سے ہوتی ہے۔ معاشرے کی اس وقت کی بگڑی ہوئی حالت نظریاتی، اخلاقی اورعملی اعتبارسے اصلاح کی متقاضی تھی۔رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت عام الفیل میں ہوئی جس سے متعلق قرآن کریم میں مالک کریم کاارشاد ہے:
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ ﴿١﴾ أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ ﴿٢﴾ وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ ﴿٣﴾ تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ ﴿٤﴾ فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّأْكُولٍ ﴿٥﴾
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوردیگر عرب جب تجارت کی غرض سے سفر کیاکرتے تھے تواس سے متعلق ارشاد ربانی ہے:
لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ ﴿١﴾ إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ ﴿٢﴾ فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَٰذَا الْبَيْتِ ﴿٣﴾ الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ ﴿٤﴾
پیارے آقاعلیہ السلام کی پرورش یتیمی میں ہوئی جس کے بارے میں مالک کریم نے درج ذیل الفاظ میں ارشاد فرمایا:
أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَىٰ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غارحرا میں برائے تحنث تشریف لے جانے لگے تواللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا:
وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَىٰ
پہلی وحی کے نزول کی تفصیل کتب احادیث میں بداء الوحی کے باب میں مذکور ہے۔ پہلی وحی کے نزول کی آیات اوران کاخلاصہ حسب ذیل ہے:
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ﴿١﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ ﴿٢﴾ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ ﴿٣﴾ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ﴿٤﴾ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ ﴿٥﴾
دوسری وحی کے نزول کی تفصیلات کتب حدیث میں پیش کی گئی ہیں۔ جس کاخلاصہ حسب ذیل ہے۔
يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾ قُمْ فَأَنذِرْ ﴿٢﴾ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿٣﴾
مکی زندگی کے دیگر واقعات کی تفصیلات بھی قرآن وحدیث کی روشنی میں مستنبط کرکے پیش کی جاسکتی ہے۔سفر ہجرت اورغار ثور میں قیام سے متعلق قرآن کریم کاایک اہم بیان حسب ذیل ہے۔
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ-فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰىؕ-وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَاؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(40)
اسی طرح غزوات کی تفصیل اوردیگر اہم موضوعات کی تفصیل بھی پیش کی جاسکتی ہے۔
جاری ہے۔
[1] سورۃ الروم،30:41
Tags:
Seerah of the Prophet, Social Reform, Quran and Hadith, Good Example, Prophetic Methodology, Societal Reform, Religious Teachings, Islamic History, Battles, Message of Islam
Keywords:
Seerah of the Prophet, Moral Teachings, Social Issues, Verses of the Quran, Meccan Life, Islamic Character, Teachings of the Prophet, Reform Movements, Religious Sermons, Islamic Guidance


Leave a Reply