جدیدیت وجدیدریاست ایک ناکام تجربہ:مغربی افکارکاتنقیدی جائزہ
(Modernity and Modern state, A Failed Experiment: A Critical Review of Western Thoughts)
ہم فرض کرلیتے ہیں کہ سولہویں صدی میں یورپ وامریکہ سے جدیدیت کاآغاز ہوامارٹن لوتھر کی اصلاحی تحریک سے ہوا یا اس سے پہلے یعنی صلیبی جنگوں کے فورا بعد یا اس کے بعد یعنی انقلاب فرانس سے یااس کے بھی بعد یعنی کارل مارکس کے نظریات سے انقلاب روس سے یا عہد روشن خیالی یا لبرلزم یامیگناکارٹا یا اقوام متحدہ کے قیام سے؟ ان میں سے کس چیز کونقطہ آغاز قراردیں مغربی مفکرین کے ہاں کچھ بھی طے نہیں ہے۔
چلیں ایک اورتصور جسے استعماریت یاکولونئیلزمم کہتے ہیں اس کانقطہ آغاز تلاش کرتے ہیں تو اس کی تعیین بھی خاصاپیچیدہ عمل ہے۔ تاج برطانیہ کے قبضے اورپھر نام نہاد آزاد ریاستوں کے تصورات توکل کی بات ہے تب جدید ریاست کاآغاز آپ تاریخ سے کیسے تلاش کریں گے؟
بنیادی انسانی حقوق کے تصورات اوردیگر تحریکیں جیسے تحریک نسواں اور LGBTQ کے تصورات تویوں سمجھیں ہمارا آنکھوں دیکھا حال ہے۔ مگر ان کی تاریخ پیدائش تویاد ہے لیکن ان کی بنیاد جدیدیت ہی ہے اورجدیدیت ہی جدیدریاست کی بنیاد ہے تو جدیدیت نے ان تصورات وجدیدریاست کوجنم دیا یاجدید ریاست اوران نظریات نے جدیدیت کوشکل فراہم کی؟
جدیدریاست اگر ان تصورات کی آماجگاہ ہے توجدید ریاست کی بنیاد کیا ہے؟ جدید ریاست کی بنیاد اگر جدیدیت ہے توجدیدیت کی تاریخ کیا ہے اوراس کانقطہ آغاز کیا ہے؟
اگر صلیبی جنگوں کے بعد اس کی بنیاد پڑی تو اس کے شواہد کہاں ہیں؟
اگر مارٹن لوتھر کی تحریک اصلاح کلیسا اس کی بنیاد بنی تو اسلام کو اس نظر سے کیسے دیکھا جاسکتا ہے؟ جبکہ ہمارے ہاں اہل علم نے روزاول سے ہی سیاسی اثرات ونفسانی خواہشات سے خود کوبچاکر رکھا۔
جتنااختلاف مغربی فلاسفہ ومفکرین میں باہم پایا جاتا ہے اورجس طرح باہم دست وگریباں نظرآتے ہیں اسلام میں یا مسلم فقہاء ومحدثین میں اس طرح کاکوئی عنصر خالص دینی مزاج اورمصادراسلامیہ سے استنباط کی صورت میں نظر نہیں آتا۔
وائل حلاق یااس کے ہم نوا مفکرین کے مطابق جدید ریاستی نظم ہی مسائل کی جڑ ہے اورجدیدیت نے یہ نظم مسائل سے نجات کے لیے ہی مرتب کیا جوبجائے نجات دہندہ کے بذات خود دردسر بن گیااوراب پھر اسلام کامستقبل اس پورے منظرنامے میں متعین کرنااصل کام ٹھہرااوروہ بھی اس قدرکہ جدیدریاست کو اسلامی ریاست میں بدلنا سرے سے ممکن ہی نہیں تو ہم نے کب اس نظم کومرتب کیا یا اس کی اصلاح کے داعی ہوئے یااس کی تمام برائیوںکی جڑ ہم ہیں یاہمارادعویٰ کب ہے کہ ہم اس نظم میں رہ کر نیااخلاقی نظام مرتب کرسکتے ہیں؟
ہمیں تو خواہ مخواہ اس میں دھکیلا جاتا ہے۔ اور پھر موردالزام بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔
اگر مسلم ریاست کا مسئلہ کرپشن ہے توکیا یہ بھی جدیدیت کی پیداوار ہے اورجدید ریاست کاجوہری وصف ہے اگر مسلم ریاست کے ادارے لاقانونیت کامظہر اورجبرواستبداد کامرکز بن چکے ہیں تویہ بھی جدیدیت کاتحفہ اورجدید ریاست کاخلقی وبدیہی وصف ہے اگر ایسا ہے تویورپ وامریکہ نے آج تک جوروشن خیالی وترقی کے نام پر دنیا کو دھوکہ دیا اورابھی بھی امن وخوشحالی کے ٹھیکے دار ہیں تو دنیوی امن وخوشحالی کی تباہی کی ذمہ داری قبول کریں اوردائمی اخلاقی ضابطوں کوقبول کریں اور راہ کی رکاوٹ بننے کی بجائے حقیقی اصلاح پسند بنیں پھر جوریاست اقوام عالم کے حسین امتزاج سے فطری تقاضوں کے مطابق متشکل ہواس کے اثرات کاجائزہ لیں تومعلوم ہوگا کہ جدید اسلامی ریاست ناصرف ممکن بلکہ آنیوالے وقت کاناگزیر تقاضا ہے جوانسانیت کوامان دے۔
اسلامی ریاست کامسئلہ تو اقرباپروری،ناانصافی، بددیانتی،رشوت ستانی،حق تلفی، اصولوں سے انحراف،فرقہ بندی،جغرافیائی ولسانی جھگڑے، ادارتی سطح پہ نااہل لوگوں کی اجارہ داری اورمیرٹ سے انحراف ہے۔
جدیدیت اورجدید ریاست جنہوں نے پیداکی اورہمارے ہاں بھی نام نہاد دانشور ومفکرین،اسلام بیزار طبقے کو بھی اس تاریخی عمل میں مہذب دنیا کی جدید اخلاقی اقدار کے اپنانے کے جھانسے میں لاکر اپنی خالص اقدار سے بھی انجان بنادیااوراب اسی ریاست میں خالص اخلاقی اقدار کے فروغ کے وجود کے ارتقاء وعمل کوناممکن قرار دے کر کونسی نئی اخلاقی قدر تلاش کرنے کادرس دیتے ہیں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔
از قلم
ڈاکٹر عبدالباسط
basit.zafar@vu.edu.pk
نوٹ:مذکورہ بالا تحریر ہماری تصنیف وائل حلاق(شخصیت ونظریات:تعارف وتنقید)کے حصہ دوئم کی تیاری کاتسلسل ہے۔
Urdu Tags/Keywords:
جدیدیت, جدید ریاست, مغربی افکار, تنقیدی جائزہ, اسلامی ریاست, مارٹن لوتھر, اصلاحی تحریک, کارل مارکس, صلیبی جنگیں, انقلاب فرانس, اقوام متحدہ, بنیادی انسانی حقوق, تحریک نسواں, وائل حلاق, استعماریت, کولونئیلزم, اخلاقی اقدار, اسلامی فقہاء, مغربی فلاسفہ, کرپشن, لاقانونیت, اسلامی اصول, اقرباپروری, فرقہ بندی, ادارتی مسائل, جدید اسلامی ریاست
English Tags/Keywords:
Modernity, Modern State, Western Thoughts, Critical Review, Islamic State, Martin Luther, Reformation, Karl Marx, Crusades, French Revolution, United Nations, Human Rights, Feminism, Wael Hallaq, Colonialism, Ethical Values, Islamic Jurisprudence, Western Philosophers, Corruption, Lawlessness, Islamic Principles, Nepotism, Sectarianism, Institutional Issues, Modern Islamic State


Leave a Reply